روزہ اور افطار: سنت کی روشنی میں صحت کا انتخاب

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہمارے لیے نہ صرف روحانی پاکیزگی کا موقع لے کر آتا ہے بلکہ یہ ہمارے جسم کو بھی اندرونی طور پر صاف اور صحت مند بنانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ روزہ رکھنے سے جسم میں “آٹوفیجی” کا عمل تیز ہوتا ہے، جس کے ذریعے جسم کے خراب اور غیر ضروری خلیات کی صفائی ہوتی ہے۔ لیکن کیا ہم واقعی روزے کے مقصد کو پورا کر رہے ہیں؟ خاص طور پر افطار کے وقت ہماری غذائی عادات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

رسول اللہ ﷺ کا افطار کرنے کا طریقہ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ افطار کھجور سے کیا کرتے تھے اور جب کھجور نہیں ملتا تو پانی سے افطار کر لیتے تھے اس کا مطلب ہے کہ پھل سے افطار کرنا سنت ہے اور اگر پھل نصیب نہ ہو تو پانی سے افطار کر لینا چاہیے یہی سنت ہے جو لوگ اس سنت کو نہیں اپناتے وہ اپنا بہت بڑا نقصان کر بیٹھتے ہیں کیونکہ جہاں دن بھر روزہ رکھ کر کے وہ اپنے جسم کی صفائی کرتے ہیں وہیں افطار کے وقت تلی بھنی چیزیں کھا کر جسم کے اندر پھر سے کچرا پہنچا دیتے ہیں جس کی وجہ سے ان کا جسم پاک ہونے سے بچ جاتا ہے اور صحت کے اعتبار سے انہیں فائدہ نہیں ملتا

نبی کریم ﷺ کا افطار کرنے کا طریقہ نہایت سادہ اور صحت بخش تھا۔ آپ ﷺ عام طور پر کھجور یا پانی سے روزہ افطار فرماتے تھے۔ کھجور میں قدرتی مٹھاس، وٹامنز، منرلز، اور فائبر موجود ہوتا ہے، جو جسم کو فوری توانائی فراہم کرتا ہے اور ہاضمے کے نظام کو بھی آرام دیتا ہے۔ پانی جسم کو ہائیڈریٹ کرتا ہے اور روزے کے دوران ہونے والی پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے۔ یہ طریقہ نہ صرف جسمانی صحت کے لیے بہترین ہے بلکہ روحانی تسکین کا بھی ذریعہ ہے۔

آج کے دور میں افطار کی عادات

بدقسمتی سے، آج کے دور میں ہم نے افطار کے وقت سنت کے اس سادہ اور صحت بخش طریقے کو چھوڑ کر تلی ہوئی، بھنی ہوئی، اور مصالحہ دار چیزوں کو اپنا لیا ہے۔ سموسے، پکوڑے، کچوری، اور دیگر تلی ہوئی اشیاء افطار کی میز کی زینت بن گئی ہیں۔ یہ غذائیں نہ صرف جسم میں “کچرا” بھر دیتی ہیں بلکہ صحت کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ ان غذاؤں سے جسم میں مضر کولیسٹرول، چربی، اور زہریلے مادے جمع ہو جاتے ہیں، جو روزے کے دوران ہونے والی صفائی کے عمل کو بے اثر کر دیتے ہیں۔

تلی ہوئی چیزوں کے نقصانات

  1. ہاضمے کے مسائل: تلی ہوئی چیزیں ہضم ہونے میں مشکل ہوتی ہیں، جس سے پیٹ بھاری رہتا ہے اور ہاضمے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
  2. موٹاپے کا خطرہ: تلی ہوئی غذاؤں میں کیلوریز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو وزن بڑھانے کا سبب بنتی ہیں۔
  3. دل کی بیماریوں کا خطرہ: ان غذاؤں میں موجود غیر صحت مند چربی دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
  4. جسم میں زہریلے مادوں کا جمع ہونا: تلی ہوئی چیزیں جسم میں زہریلے مادوں کو جمع کرتی ہیں، جو روزے کے دوران ہونے والی صفائی کے عمل کو متاثر کرتی ہیں۔

سنت کی پیروی کیوں ضروری ہے؟

سنت کے مطابق افطار کرنے سے نہ صرف ہماری جسمانی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ ہمیں روحانی تسکین بھی ملتی ہے۔ کھجور اور پانی سے افطار کرنا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے، جو ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ اس کے علاوہ، پھلوں کا استعمال بھی افطار کے لیے بہترین ہے، کیونکہ یہ جسم کو فوری توانائی فراہم کرتے ہیں اور ہاضمے کے نظام کو بھی آرام دیتے ہیں۔

کیا کریں؟

  1. سنت پر عمل کریں: افطار میں کھجور اور پانی سے روزہ کھولیں۔
  2. تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں: سموسے، پکوڑے، اور دیگر تلی ہوئی چیزوں کے بجائے صحت بخش متبادل تلاش کریں۔
  3. پھلوں کا استعمال کریں: کھجور، تربوز، سیب، کیلا، اور انگور جیسے پھل افطار کے لیے مثالی ہیں۔
  4. متوازن غذا کا انتخاب کریں: افطار میں پروٹین، فائبر، اور وٹامنز سے بھرپور غذاؤں کو شامل کریں۔
  5. پانی کا زیادہ استعمال کریں: روزے کے بعد جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے پانی کا استعمال بڑھائیں۔

نتیجہ

روزہ جسم اور روح دونوں کے لیے صفائی کا ایک بہترین ذریعہ ہے، لیکن اس کے فوائد حاصل کرنے کے لیے ہمیں افطار کے وقت بھی صحت مند انتخاب کرنے کی ضرورت ہے۔ سنت کے مطابق افطار کرنے سے نہ صرف ہماری جسمانی صحت بہتر ہوگی بلکہ روحانی تسکین بھی ملے گی۔ لہٰذا، اس رمضان میں ہم سب کو اپنی غذائی عادات پر غور کرنا چاہیے اور روزے کے اصل مقصد کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اللہ ہم سب کو روزے کے صحیح تقاضوں کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

Leave a Comment