رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت، توبہ کی اہمیت اور گناہوں سے بچنے کے عملی اقدامات
رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی کا مہینہ ہے۔ اس مہینے کے آخری عشرے کی بہت زیادہ فضیلت ہے، کیونکہ یہ وہ وقت ہے جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بخشش اور رحمت عطا فرماتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، توبہ کرنا اور گناہوں سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ اس بلاگ میں ہم رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت، توبہ کی اہمیت، اور گناہوں سے بچنے کے عملی اقدامات پر تفصیل سے بات کریں گے۔
رمضان کے آخری عشرے کی فضیلت
رمضان کا آخری عشرہ بہت ہی خاص ہے، کیونکہ اس میں شب قدر آتی ہے، جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس عشرے کی چند اہم فضیلتیں درج ذیل ہیں:
1. شب قدر کی تلاش:
- شب قدر رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (21, 23, 25, 27, 29) میں سے کسی ایک رات میں آتی ہے۔
- قرآن پاک میں ہے: “بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔” (سورۃ القدر، آیت: 1-3)
2. اعتکاف:
- نبی کریم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں مسجد میں اعتکاف بیٹھتے تھے۔ اعتکاف کا مطلب ہے کہ انسان دنیاوی معاملات سے الگ ہو کر اللہ کی عبادت میں مشغول ہو۔
- حدیث میں ہے: “نبی کریم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دے دی۔” (صحیح بخاری)
3. عبادت کی کثرت:
- آخری عشرے میں نبی کریم ﷺ راتوں کو جاگتے، نماز پڑھتے اور اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے تھے۔
- حدیث میں ہے: “جب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی کریم ﷺ راتوں کو جاگتے، اپنے گھر والوں کو جگاتے، اور کمر کس لیتے۔” (صحیح بخاری)
توبہ کی اہمیت
توبہ کا مطلب ہے گناہوں سے باز آنا، اللہ کی طرف رجوع کرنا، اور اپنے کئے ہوئے گناہوں پر نادم ہو کر انہیں ترک کرنے کا عہد کرنا۔ توبہ کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، اور اس کی اہمیت درج ذیل نکات سے واضح ہوتی ہے:
1. گناہوں کی معافی کا ذریعہ:
- اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو معاف کرنے والا ہے۔ قرآن پاک میں ہے: “بے شک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔” (سورۃ البقرہ، آیت: 222)
2. اللہ کی رضا حاصل کرنے کا طریقہ:
- توبہ کرنے سے بندہ اللہ کے قریب ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “اے ایمان والو! تم سب اللہ کے سامنے توبہ کرو، تاکہ تم فلاح پا سکو۔” (سورۃ النور، آیت: 31)
3. دنیا و آخرت کی کامیابی:
- توبہ کرنے والے کے گناہ نیکیوں میں بدل جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “سوائے اس شخص کے جس نے توبہ کی، ایمان لایا، اور نیک عمل کیا، تو اللہ ان کے برے اعمال کو اچھے اعمال میں بدل دے گا۔” (سورۃ الفرقان، آیت: 70)
گناہوں سے بچنے کے عملی اقدامات
اگر توبہ کرنے کے بعد بھی بار بار گناہ ہو جاتے ہیں، تو درج ذیل اقدامات کر کے اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے:
1. گناہوں کے اسباب سے دور رہیں:
- گناہوں کو کم کرنے کے لیے ان کے اسباب کو پہچانیں اور ان سے بچیں۔ مثلاً بری صحبت، فضول کاموں، اور گناہ والی جگہوں سے دور رہیں۔
- قرآن پاک میں ہے: “اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔” (سورۃ البقرہ، آیت: 168)
2. نماز اور ذکر الٰہی کی پابندی کریں:
- نماز انسان کو گناہوں سے روکتی ہے۔ قرآن پاک میں ہے: “بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔” (سورۃ العنکبوت، آیت: 45)
3. توبہ کی دعائیں پڑھیں:
- نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “ہر انسان خطا کار ہے، اور سب سے بہتر خطا کار وہ ہے جو توبہ کرے۔” (سنن ترمذی)
- توبہ کی دعائیں جیسے “استغفراللہ” کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔
4. صبر اور استقامت اختیار کریں:
- گناہوں سے بچنا ایک مسلسل جدوجہد ہے۔ صبر کریں اور ہمت نہ ہاریں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: “بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔” (سورۃ البقرہ، آیت: 153)
نتیجہ
رمضان کا آخری عشرہ رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی کا وقت ہے۔ اس میں شب قدر کی تلاش، اعتکاف، اور عبادت کی کثرت پر توجہ دینی چاہیے۔ توبہ کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، اور گناہوں سے بچنے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان کے آخری عشرے کی برکتوں سے فائدہ اٹھانے، توبہ کرنے، اور گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!